Monday, 15 June 2015



!!!! رمضان المبارک کیسے گزاریں!!!! 




محرر: حضرت مولانا  احمد سعید پالنپوری مدظلہ
استاذ جامعۃ الشیخ حسین احمد المدنی، محلہ خانقاہ دیوبند 
احباب!
 رمضان المبارک کی آمد ہوا چاھتی ہے، گیارہ مہینے مخلوق خدا کے کاموں میں مصروف رہتے ہیں ہم، ایک مہینہ خالق کیلے خاص کرنا چاہیئے، ہوسکتا ہے کہ آنے والا رمضان ہماری زندگی کا آخری رمضان ہو، یا ہمیں یہ سوچنا چاہیئے کہ یہ رمضان ہمارا آخری رمضان ہے، اس رمضان میں ہی ہمیں نامۂ اعمال میں خوب نیکیاں داخل کرنی ہیں ، اور تمام گناہوں کو نامۂ اعمال سے ختم کرنا ہے، توبہ و استغفار، انابت و رجوع الی اللہ میں اپنا وقت زیادہ سے زیادہ مشغول رکھنا چاہیئے،
 رمضان المبارک میں اپنا نظام الاوقات ترتیب دینا چاہیئے، اس لئے کہ شیطان تو بیڑیوں میں جگڑ دیا جاتا ہے، مگر نفس تو ہمہ وقت ساتھ لگا ہوا ہے، وہ ہماری راہ مارے گا۔
اکابر کے طریقوں کو اگر دیکھیں، تو وہ رمضان المبارک کے مہینہ میں قرآن کریم کی خوب تلاوت کیا کرتے تھے، ہمیں بھی انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے تلاوت قرآن کریم کو اپنا مشغلہ بنانا چاہیئے، سب سے پہلے تو یہ سوچیں کہ ہم رمضان المبارک میں کتنا وقت تلاوت قرآن کریم میں صرف کرسکتے ہیں، پھر ان اوقات کو تقسیم کریں کہ ہم ان اوقات میں کتنا قرآن کریم پڑھ سکتے ہیں، روزانہ کا ایک پارہ پکڑ لیں، تمام اوقات میں اسی ایک پارہ کو بیس پچیس مرتبہ پڑھ لیں، اس طرح روزانہ کرتے رھیں، ان شاء اللہ رمضان المبارک کے اختتام پر آپ کے بیس پچیس قرآن کریم ختم ہوجائیں گے۔۔۔۔۔
 ساتھ ساتھ میں چلتے پھرتے ذکر و اذکار میں مشغول رہیں، دکان پر بیٹھے ہوئے یاد خداوندی کو مشغلہ بنائیں، گھر سے مسجد جاتے ہوئے کلمۂ طیبہ کا ورد کریں، مسجد سے گھر آتے ہوئے درود شریف پڑھیں، واٹس ایپ اور فیس بک کے استعمال کو یا تو ختم کردیں، یا محدود کردیں،

ہمارے اکابر رمضان المبارک میں تصنیف و تالیف بند کردیا کرتے تھے، اور ہمہ وقت تلاوت قرآن کریم میں مشغول رہا کرتے تھے،ہمیں بھی انہیں حضرات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، اپنے وقت کو زیادہ سے زیادہ کار آمد بنانا چاہیئے، اور اکابر کے نقش قدم پر چلنا چاہیئے

دوسری بات………

آنے والے رمضان المبارک کی خیر و برکتیں صرف ہمیں ہی نہیں حاصل کرنی ہے، ہمارے گھر کی مستورات کو بھی اسکا موقع ملنا چاہیئے ، سب سے پہلے تو اپنے گھر کی مستورات کو جمع کرکے شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمہ اللہ کی مشہور و معروف کتاب فضائل رمضان کی تعلیم کرنی چاہیئے، تاکہ ہم میں بھی اور گھر والوں میں بھی شوق و ذوق پیدا ہو۔  پھر گھر کی مستورات کا نظام الاوقات ترتیب دینا چاہیئے، کہ کونسا کام کس وقت انکو کرنا ہے، اور انکو انہیں اوقات میں وہ کام کرنے کا پابند کرنا چاہیئے، خالی اوقات میں انکو تلاوت قرآن کریم میں مشغول کرنا چاہیئے۔
مدارس اور تبلیغ کی برکت سے ہمارا قرآن کریم پڑھنا تو اچھا ہوگیا ہے، مگر ہمارے گھر کی مستورات عموماً قرآن کریم صحیح نہیں پڑھا کرتی، تجوید کے قواعد سے ناواقفیت کی بناء پر، لہذا  ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم انکا قرآن کریم صحیح کریں، تجوید کے ہلکے پہلکے قواعد بتاکر انکی تلاوت کو صحیح کرنے کی کوشش کریں، ہم لوگ رمضان المبارک میں گھر کی مستورات پر کام کی بہتات کردیتے ہیں، ایک ایک دن میں کئی کئی قسم کے پکوان بنواتے ہیں، یہ بھی مناسب نہیں ہے، گرمی کا موسم ہے، چولہے کی گرمی بھی ہے، اور وہ روزے سے بھی ہیں، خدارا ان پر رحم کریں، طرح طرح کے پکون نہ بنوائیں، سادا کھانا پکوائیں، پیٹ کیلے تلی ہوئی چیزیں نقصاندہ بھی ہوتی ہیں،سادہ پکوائیں گے، اور سادہ کھائیں گے تو انکو بھی آرام کا وقت ملےگا، اور نظام ہضم بھی صحیح رہے گا، کبھی کبھی خود بھی گھریلو کاموں میں حصہ لیں، تاکہ انکا کام جلدی ختم ہوجائے، تلاوت کرتے ہوئے اگر ہم آلو پیاز چھیل دیں، تو اس سے ہم جورو کے غلام نہیں بن جائیں گے، بلکہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے کہلائیں گے، گھر کی مستورات کو اس کا بھی پابند کریں کہ وہ گھریلو کام کرتے ہوئے ذکر و ازکار میں مشغول رہیں،، اور کام کرتی رہیں، سبزی کاٹتے ہوئے استغفار پڑھیں، آٹا گوندھتے ہوئے، اور روٹی بناتے ہوئے جو سورتیں زبانی یاد ہیں انکی تلاوت کرتی رہیں، سالن بناتے ہوئے اللہ اللہ کھتی رہیں۔

 ان شاء اللہ اگر ہم لوگ اس طریقے سے رمضان المبارک گزارنے کی ترتیب بنالیں، تو یہ ہمارے، اور ہمارے گھر والوں کیلے بہت بہتر رہے گا۔
 اللہ سبحانہ وتعاليٰ ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے   ۔ آمین ثم آمین یارب العالمین
مکمل تحریر >>