Monday 6 July 2015

صلوٰۃ التسبیح : اہمیت وفضیلت اور پڑھنے کا طریقہ : مولانا محمد نجیب قاسمی


صلوٰۃ التسبیح :  اہمیت وفضیلت اور پڑھنے کا طریقہ
(مولانا محمد نجیب قاسمی)

الحمد للہ رب العالمین، والصلوٰۃ والسلام علی النبی الکریم وعلی آلہ واصحابہ اجمعین.

قیامت تک آنے والے سارے انس وجن کے نبی ﷺ کے ارشادات میں صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کی خاص فضیلت وارد ہوئی ہے اور وہ  فضیلت یہ ہے کہ اس کے ذریعہ سابقہ گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے. صلوٰۃ التسبیح سے متعلق یہ مختصر مضمون تحریر کررہا ہوں تاکہ ہم حسب سہولت اس نماز کی بھی ادائیگی کرلیا کریں. االله تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں صحیح عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے.

وجہ تسمیہ: اس نماز میں االله تعالی کی تسبیح کثرت سے بیان کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو صلوٰۃ التسبیح کہا جاتا ہے. سبحان اللہ والحمد للہ ولاإلہ إلا اللہ واللہ اکبرکہنا الله تعالی کی تسبیح ہے. اس نماز کی ہر رکعت میں یہ کلمات 75 مرتبہ پڑھے جاتے ہیں، اس طرح چار
رکعت پر مشتمل اس نماز میں 300 مرتبہ تسبیح پڑھی جاتی ہے.

صلوٰۃ التسبیح کی شرعی دلیل:
حضرت عبد االله بن عباس رضی االله عنہما سے روایت ہے  کہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی االله عنہ سے فرمایا: اے میرے چچا عباس! کیا میں تمہیں ایک تحفہ، ایک انعام اور ایک بھلائی یعنی ایسی دس خصلتیں نہ بتاؤں کہ اگر آپ ان پر عمل کریں تو الله تعالی آپ کے سارے گناہ پہلے اور بعد کے، نئے اور پرانے، دانستہ اور نادانستہ، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب معاف فرمادے. وہ دس خصلتیں (باتیں) یہ ہیں کہ   ۔ ۔
آپ چار رکعت نماز ادا کریں، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ   اور ایک سورۃ پڑھیں. جب آپ پہلی رکعت میں قراء ت سے فارغ ہوجائیں  تو قیام ہی کی حالت میں پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں (سبحان اللہ والحمد للہ ولاإلہ إلا اللہ واللہ اکبر) پھر رکوع کریں، (سبحان ربی العظیم کہنے کے بعد) رکوع ہی میں دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں. پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور (قومہ کے کلمات ادا کرنے کے بعد پھر) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں. اس کے بعد سجدہ کریں (سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہنے کے بعد) دس مرتبہ پھر یہی تسبیح پڑھیں. پھر سجدہ سے   اٹھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں. دوسرے سجدہ میں جاکر  (سبحان ربی الاعلی کہنے کے بعد) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں. پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ تسبیح  پڑھیں. اس طرح ایک رکعت میں تسبیحات کی کل تعداد پچھتر (75) ہوگئی. چاروں رکعتوں میں آپ یہی  عمل دہرائیں.
(اے میرے چچا )  ! اگر آپ ہر روز ایک مرتبہ صلوٰۃ التسبیح پڑھ سکتے ہیں تو پڑھ لیں. اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار  پڑھ لیں. اگر ہفتہ میں بھی نہ پڑھ سکیں تو پھر ہر مہینہ میں ایک مرتبہ پڑھ لیں. اگر مہینے میں بھی نہ پڑھ سکیں تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھ لیں. اگر سال میں بھی ایک بار نہ پڑھ سکیں تو ساری زندگی میں ایک بار پڑھ لیں.
(سنن ابوداود ج 1 190 باب ص صلوۃ التسبیح. جامع
الترمذی ج 1 109 باب ما جاء فی صلوۃ التسبیح ص. سنن
ابن ماجہ ج 1 99 باب ماجاء فی صلوۃ التسبیح ص.
الترغیب والترھیب للمنذری ج 1 268 الترغیب ص فی صلوۃ التسبیح)
) نوٹ: یہ حدیث حدیث کی بیسیوں کتابوں میں مذکور ہے مگر اختصار کے مدنظر صرف 4 کتابوں کا حوالہ دیا گیا ہے. )

ایک دوسرا طریقہ بھی صلوٰۃ التسبیح کے متعلق مروی ہے. وہ یہ ہے کہ  ۔ ۔ ۔
ثناء پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ مرتبہ پڑھی جائے، پھر رکوع سے پہلے، رکوع کی حالت میں، رکوع کے بعد، سجدہ اولی میں، سجدہ کے بعد بیٹھنے کی حالت میں، پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار پڑھی جائے. پھر دوسرے سجدہ کے بعد نہ بیٹھیں بلکہ کھڑے ہوجائیں. باقی ترتیب وہی ہے.
(جامع الترمذی ج 1 ص 109 باب ماجاء فی صلوۃ التسبیح. الترغیب والترہیب للمنذری ج 1 ص 269 الترغیب فی صلوٰۃ التسبیح)

اس حدیث کے فوائد:
1.      اس حدیث میں صلوٰۃ التسبیح کی فضیلت کا بیان، اسکی تعداد رکعت کا ذکر اور نماز کی کیفیت کا بیان ہوا، نیز اس نماز کو وقتا فوقتا  پڑھنے کا استحباب بھی معلوم ہوا.
2.      حضور اکرم ﷺ کے چچا حضرت عباس رضی االله عنہ کی عزت افزائی ہوئی
3.      اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور اکرم ﷺ کو امت مسلمہ کی کتنی فکر رہا کرتی تھی.
4.      اس حدیث سے شریعت اسلامیہ کے ایک اہم اصول (ان الحسنات ےذہبن السےئات یعنی نیکیاں گناہوں کو مٹاتی ہیں) کی تائید  ہوتی ہے.

صلوٰۃ التسبیح کی اہم فضیلت سابقہ ​​گناہوں کی مغفرت:
صلوٰۃ التسبیح سے متعلق حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:
االله تعالی اس نماز کے پڑھنے کی برکت سے سارے گناہ پہلے اور بعد کے، نئے اور پرانے، دانستہ اور نادانستہ، چھوٹے اور بڑے، پوشیدہ اور ظاہر سب معاف فرمادیتا ہے. یقینا ہم گناہ گار ہیں، ہمیں اپنے گناہوں سے توبہ واستغفار کے ساتھ وقتا فوقتا صلوٰۃ التسبیح کا اہتمام کرنا چاہئے تاکہ ہمارے گناہ  معاف ہوجائیں. گناہوں کی معافی میں نماز کا بڑا اثر ہے، چنانچہ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت کا بوسہ لے لیا اور وہ حضور اکرم ﷺ کے پاس آیا اور اس نے اپنے گناہ کے ارتکاب کا اقرار کیا تو االله تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ طَرَفَىِ ٱلنَّہَارِ وَزُلَفً۬ا مِّنَ ٱلَّيۡلِ‌ۚ إِنَّ ٱلۡحَسَنَـٰتِ يُذۡهِبۡنَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ‌ۚ ذَٲلِكَ ذِكۡرَىٰ لِلذَّٲكِرِينَ (١١٤)(سورۃ ہود (114)  ترجمہ : دن کے دونوں سروں میں نماز قائم رکھ اور رات کے کچھ حصہ میں بھی. یقینا نیکیاں برائیوں کو  دور کردیتی ہیں)
 تو اس شخص نے حضور اکرم ﷺ سے فرمایا کہ یہ صرف میرے لئے ہے؟ حضور اکرم ﷺ نے  ارشا د فرمایا: یہ فضیلت میری پوری امت کے لئے ہے.

شریعت کا اصول (نیکیوں سے گناہ مٹتے ہیں) ایک شخص کے واقعہ پر نازل ہوا مگر قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لئے ہے. اسی طرح حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ پانچوں نمازیں، جمعہ کی نماز پچھلے جمعہ کی نماز تک اور رمضان کے روزے پچھلے رمضان تک درمیانی اوقات کے گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جبکہ ان اعمال کو کرنے والا بڑے گناہوں سے بچے. (صحیح مسلم) غرضیکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ
نماز کے ذریعہ االله تعالی گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے.
نیز متعدد احادیث میں وارد ہے کہ ذکر کے ذریعہ االله تعالی گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے اور صلوٰۃ التسبیح میں وارد (سبحان اللہ والحمد للہ ولاإلہ إلا اللہ واللہ اکبر) ذکر ہی تو ہے. غرضیکہ نماز سے سابقہ ​​گناہوں کی مغفرت کا ہونا ایسا امر ہے جو قرآن وسنت سے ثابت ہے.صلوٰۃ التسبیح بھی ایک نماز ہے، لہذا اس کے ذریعہ سابقہ گناہوں کی مغفرت پر کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہئے.

سلف صالحین کا صلوٰۃ التسبیح کا اہتمام:
مشہور ومعروف محدث امام بیہقی (384 ھ .458 ھ) نے حدیث کی مشہور کتاب (شعب الایمان 1/247) میں تحریر کیا ہے کہ امام حدیث شیخ عبداالله بن مبارک (118 ھ .181 ھ) صلوٰۃ التسبیح پڑھا کرتے تھے اور دیگر سلف صالحین بھی اہتمام کرتے تھے. اس موضوع پر زمانہ قدیم سے محدثین، مفسرین، فقہاء وعلماء نے متعدد کتابیں تحریر فرماکر صلوٰۃ التسبیح کے صحیح ہونے کے متعدد دلائل ذکر فرمائے ہیں، جن میں سے امام حافظ ابوبکر
خطیب بغدادی (392 ھ .463 ھ) کی کتاب (ذکر صلوٰۃ التسبیح) کافی اہم ہے.

صلوٰۃ التسبیح کا وقت:
اس نماز کے لئے کوئی وقت نہیں ہے، دن یا رات میں جب چاہیں ادا کرسکتے ہیں سوائے ان اوقات کے جن میں حضور اکرم ﷺ نے نماز پڑھنے  سے منع فرمایا ہے. حضور اکرم ﷺ نے خود وضاحت فرمادی ہے کہ اگر آپ ہر روز ایک مرتبہ نماز تسبیح پڑھ سکتے ہیں تو پڑھیں. اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں. اگر ہفتہ میں بھی نہ پڑھ سکیں تو پھر ہر مہینہ میں ایک مرتبہ پڑھیں. اگر مہینے میں بھی نہ پڑھ سکیں تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھیں. اگر سال میں بھی ایک بار نہ پڑھ سکیں تو ساری زندگی میں ایک بار پڑھ لیں.

صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ:
پہلا طریقہ:
جس طرح چار رکعت ادا کی جاتی ہے اسی طرح چار رکعت نماز ادا کریں. جب آپ پہلی رکعت میں قراء ت سے فارغ ہوجائیں تو رکوع   میں جانے سے قبل قیام ہی کی حالت میں پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں  (سبحان اللہ والحمد للہ ولاإلہ إلا اللہ واللہ اکبر) پھر رکوع کریں، (سبحان ربی  العظیم کہنے کے بعد) رکوع ہی  میں دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں. پھر رکوع سے سر اٹھائیں اور (قومہ کے کلمات ادا کرنے کے بعد پھر) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں. اس کے بعد سجدہ کریں (سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہنے کے بعد) دس مرتبہ پھر یہی تسبیح پڑھیں. پھر سجدہ سے اٹھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں. دوسرے سجدہ میں جاکر (سبحان ربی الاعلی کہنے کے بعد) دس مرتبہ تسبیح پڑھیں. پھر سجدہ سے سر اٹھائیں اور دس مرتبہ تسبیح پڑھیں. اس طرح ایک رکعت میں تسبیحات کی کل تعداد پچھتر (75) ہوگئی. چاروں رکعتوں میں آپ یہی عمل دہرائیں.

دوسرا طریقہ:
 ثناء پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ مرتبہ پڑھی جائے، پھر رکوع سے پہلے، رکوع کی حالت میں، رکوع کے بعد، سجدہ اولی میں، پہلے سجدہ کے بعد
بیٹھنے کی حالت میں، پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار پڑھی جائے. پھر دوسرے سجدہ کے بعد نہ بیٹھیں بلکہ کھڑے ہوجائیں. باقی ترتیب وہی ہے.


الله تبارک وتعالی ہم سب کو االله تعالی کے احکام وحضور اکرم ﷺ کے ارشادات کے مطابق زندگی گزارنےوالا بنائے. آمین.


بشکریہ :  مولانا عادل سعیدی  مدظلہ  /  مولانا احمد سعید پالنپوری   مدظلہ 

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔