Friday 7 March 2014

وساوس غیرمقلدیت : وسوسہ = الله ورسول نے حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی وغیره بننے کا حکم نہیں دیا یہ سب بعد کی پیداوار ہیں ان سب کو چھو ڑنا ضروری ہے ؟ ؟ ؟

وسوسہ = الله ورسول نے حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی وغیره بننے کا حکم نہیں دیا یہ سب بعد کی پیداوار ہیں ان سب کو چھو ڑنا ضروری ہے  ؟ ؟ ؟


جواب یہ وسوسہ  بھی  عام آدمی کوبڑا وزنی معلوم ہو تا ہے، لیکن دراصل یہ وسوسہ  بھی  باطل ہے، الحمد لله ہم   اہل سنت والجماعت ہیں ، اور اہل سنت کے چاربڑے مکاتب فکرہیں (حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ) یہ چار مسالک ایک دوسرے کے ساتھ باہمی محبت ومودت رکهتے ہیں ، ایک دوسرے کے ساتھ استاذ وشاگرد کی نسبت رکهتے ہیں ، ایک دوسرے کو کافر و مشرک و گمراه نہیں کہتے ، صرف فروعی مسائل میں دلائل کی بنیاد پراختلاف رکهتے ہیں ، اوراصول وعقائد میں اختلاف نہ توصحابہ کے مابین تها اور نہ ائمہ اربعہ کے درمیان ہے، اور غیرمنصوص مسائل میں ان ائمہ کرام نے اجتہاد کیا اسی وجہ سے فروعی مسائل میں ان ائمہ کرام کے مابین اختلاف موجود ہے، اور یہ اختلاف بمعنی جنگ وفساد نہیں ہےجیسا کہ فرقہ جدید اہل حدیث کا پروپیگنڈه ہےبلکہ یہ علمی اختلاف دلائل وبراهین کی بنیاد پر ہے، جوکہ امت مرحومہ کے لیئے رحمت ہے، اور پهر یہ فروعی اختلاف صحابہ کرام کے مابین  بھی  تها ،
اور حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی سب اہل سنت والجماعت ہیں ، اور ہم  ارا یہ نام ولقب حدیث اور سلف صالحین کی تفسیر سے ثابت ہے،  ترجمان القرآن وإمام التفسير عبد الله بن عباس رضى الله عنہما نے قول باری تعالی ‏(يوم تبيض وجوه )کی تفسیر میں فرمایا کہ وه اہل سنت والجماعت ہیں ، اور امام سیوطی کی نقل کرده ایک روایت میں حضور صلی الله علیہ وسلم سے  بھی  یہی تفسیر ثابت ہے

وأخرج الخطيب في رواة مالك والديلمي عن ابن عمر عن النبي صلى الله علیہ  وسلم في قوله تعالى ‏{‏يوم تبيض وجوه وتسود وجوه‏}‏ قال‏ تبيض وجوه اہل السنة وتسود وجوه اہل البدع‏ .‏ وأخرج أبو نصر السجزي في الإبانة عن أبي سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله علیہ  وسلم قرأ ‏{‏يوم تبيض وجوه وتسود وجوه‏}‏ قال‏ تبيض وجوه اہل الجماعات والسنة وتسود وجوه اہل البدع والأہو اء‏.‏ وأخرج ابن أبي حاتم وأبو نصر في الإبانة والخطيب في تاريخه واللالكائي في السنة عن ابن عباس في هذه الآية قال ‏{‏تبيض وجوه وتسود وجوه‏}‏ قال ‏تبيض وجوه اہل السنة والجماعة وتسود وجوه اہل البدع والضلالة‏.تفسير الدر المنثور . وعن سعيد بن جبير عن ابن عباس رضي الله عنہم  ا أنه قرأ هذه الآية قال تبيض وجوه اہل السنة وتسود وجوه اہل البدعة .تفسير البغوي
وقوله تعالى ( يوم تبيض وجوه وتسود وجوه ) يعني يوم القيامة حين تبيض وجوه اہل السنة والجماعة وتسود وجوه اہل البدعة والفرقة قاله ابن عباس رضي الله عنہم  ا . تفسير ابن كثير

تو اہل سنت والجماعت ہی فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصوره ہے، جن کی صفت حضور صلی الله علیہ وسلم نے یہ بیان کی کہ وه میرے اور میرے صحابہ کے طریق پرہوں گے 
اس باب میں وارد شده چند احادیث صحیحہ ملاحظہ کریں :
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال سمعت رسول الله صلى الله علیہ  وسلم يقول افترقت اليہو د على إحدى وسبعين فرقة أو اثنتين وسبعين فرقة والنصارى مثل ذلك وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة. أخرجه الحاكم في المستدرك وقال هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجه
وجاء في سنن أبي داود عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله علیہ  وسلم افترقت اليہو د على إحدى أو اثنتين وسبعين فرقة وتفرقت النصارى على إحدى أو اثنتين وسبعين فرقة وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة
وجاء في صحيح ابن حبان عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله علیہ  وسلم افترقت اليہو د على إحدى وسبعين فرقة وافترقت النصارى على اثنتين وسبعين فرقة وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة
وهذا الحديث أخرجه السيوطي والشاطبي والبيهقي وابن الجوزي وجوده العراقي في تخريج أحاديث الإحياء وغیرہم   ورواه الإمام أحمد وابن أبي الدنيا وأبو داود والترمذي وابن حبان والحاكم وصححوه ورواه غيرہم   أيضًا . رووه عن عوف بن مالك ومعاوية وأبي الدرداء وابن عباس وابن عمر وسعد بن أبي وقاص وعبد الله بن عمرو بن العاص وواثلة وأبي أمامة وغيرہم   بألفاظ متقاربة.والرواية الصحيحة "كلها في النار إلا واحدة". وأما رواية "كلها في الجنة إلا واحدة" فهي موضوعة مكذوبة على النبي صلى الله علیہ  وسلم 

ان مذکوره بالا احادیث سے تویہ معلوم ہو ا کہ اس امت میں افتراق ( فرقے ) واقع ہو ں گے ، لیکن ان روایات میں ناجی فرقہ ( نجات والی کامیاب فرقہ ) کی تعیین نہیں کی گئ ، بلکہ دیگر احادیث صحیحہ میں ناجی فرقہ کی تعیین کی گئ ہےجودرج ذیل ہیں

عن أبي الدرداء وأبي أمامة وواثلة بن الأسقع وأنس بن مالك مرفوعا ذَرُوا المِرَاء فإن بني إسرائيل افترقوا على إحدى وسبعين فرقة والنصارى على اثنتين وسبعين فرقة و تفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة كلہم   على الضلالة إلا السَّواد الأعظم قالوا يا رسول الله ومَن السَّواد الأعظم؟ قال مَن كان على ما أنا علیہ  وأصحابي الخ أخرجه الطبراني في الكبير
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص قال قال رسول الله صلى الله علیہ  وسلم إن بني إسرائيل افترقوا على إحدى وسبعين فرقة وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة كلها في النار إلا واحدة فقيل له ما الواحدة ؟ قال ما أنا علیہ  اليوم وأصحابي . أخرجه الترمذي وحسنه .وللحديث شواهد يرتقي به للحسن حيث حسنه ابن العربي في أحكام القرآن والحافظ العراقي في تخريج الإحياء وغیرہم   . وقال الحافظ العراقي ولابي داود من حديث معاوية وابن ماجه من حديث انس وعوف بن مالك وهي الجماعة واسانيدها جياد . وقال الحافظ بدر الدين العيني في "عمدة القاري" مبينًا المراد بـ (الجماعة) في لفظ الحديث الجماعة التي أمر الشارع بلزومها هي جماعة العلماء لأن الله عزّ وجل جعلہم   حجة على خلقه وإليہم   تفزع العامة في دينها وہم   تبع لها وہم   المعنيون بقوله إن الله لن يجمع أمتي على ضلالة . 

اس مذکوره بالا حدیث سے معلوم ہو ا کہ ناجی فرقہ ( نجات والی کامیاب جماعت ) وه ہےجو حضور صلى الله علیہ  وسلم کی سنت پرعمل پیرا ہو گی یعنی " اہل السنة " اسی کو حدیث میں " ما أنا علیہ  " فرمایا اور " والجماعة " یعنی سنت رسول پرعمل کے ساتھ ساتھ سنت صحابہ پر بھی  وه جماعت عمل کرے گی اسی کو حدیث میں " وأصحابي " فرمایا 

اس عظیم الشان بشارت کی حامل جماعت ایک ہی ہےاور وه اہل السنة والجماعة ہے، اور حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی چاروں مسالک اہل السنة والجماعة اسی اصول پر قائم ہیں ، توکامیابی ونجات کا معیار ومیزان سنت رسول اور سنت صحابہ ہے، اب ہم   اس میزان میں فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کو پرکهتے ہیں تو وه بظاہر سنت پرتو عمل کا دعوی کرتے ہیں لیکن ناجی فرقہ کی دوسری صفت یعنی جماعت صحابہ کی اتباع نہیں کرتے ، حتی کہ ان کے نزدیک صحابی کا قول فعل فہم کوئی حجت ودلیل نہیں ہے، صرف یہی نہیں بلکہ صحابہ کرام کے اجماعات کی  بھی  مخالفت کرتے ہیں ( مثلا بیس رکعت تراویح ، طلاق ثلثہ ، جمعہ کے دن اذان ثانی وغیره ) اجماعی مسائل میں صحابہ کی مخالفت کرتے ہیں ، یہاں سے ایک عاقل آدمی فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی حقیقت کومعلوم کرلیتا ہے
اور پهر فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کسی ایک فرقہ کا نام نہیں ہےبلکہ وقت گذرنے کے ساتهہ بیسیوں فرقے اس کی پیٹ سے نکل چکے ہیں 
بطورمثال وعبرت چند بڑے فرقوں کا نام ملاحظہ کریں 

1 ہم   فرقہ غرباء اہل حدیث 
2 ہم   کانفرنس اہل حدیث 
3 ہم   امیرشریعت صوبہ بہار 
4 ہم   فرقہ ثنائیه 
5 ہم   فرقہ عطائیه 
6 ہم   فرقہ شریفیه 
7 ہم   فرقہ غزنویه 
8 ہم   جمیعت اہل حدیث 
9 ہم   انتخاب مولوی محی الدین 
10 ہم   جماعت المسلمین

پهران مذکوره فرقوں کا آپس میں مسائل وعقائد میں اختلاف اتنا زیاده ہےکہ آدمی حیران وپریشان ره جاتا ہے، ایک دوسرے پرکفروشرک کے فتوے  بھی  لگائے ، لیکن ایک عام آدمی کو چونکہ اس فتنہ کی حقیقت کا علم نہیں ہو تا ، لہذا وه بہت جلد ان کے وساوس سے متاثرہو جاتا ہے، اگراس کو ان کے اندر کے فرقوں اور آپس میں دینگہ مشتی کا حال معلوم ہو جائے توک بھی  ان کے قریب  بھی نہ  جائے  ۔


0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔