Tuesday 17 December 2013

تمام فتنوں کی بنیاد…… ترک تقلید

مولانا محمدعظیم حفظہ اللہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی کے مطابق قرب قیامت میں فتنوں کا دور دورہ ہوگا جس کی طرف جامع ترمذی کی حدیث مبارکہ میں اشارہ ہے :
وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ
(جامع الترمذی ج2ص492)
کہ فتنے یوں پے در پے آئیں گے جیسے مالا کا دھاگہ ٹوٹنے سے موتی گرتے ہیں۔ اس دور میں یہ پیشن گوئی پوری ہورہی ہے۔ اگر ان تمام فتنوں کے پیدا ہونے کی وجوہات پر غور کیا جائے تو سب سے بڑی وجوہ اسلاف سے بیزاری،ان کی تحقیقات سے روگردانی اور سب سے بڑھ کر ان نفوس قدسیہ پر بدگمانی ہےجنہوں نے دین اسلام کی تدوین میں اپنی زندگیاں صرف کردیں۔عام الفاظ میں ہم اسے ترک تقلید [جس کا مرتکب''غیر مقلد'' کہلاتا ہے] سےتعبیرکر سکتے ہیں۔ جی ہاں! ترک تقلید ہی اسلافِ امت اور فقہاء کرام رحمہم اللہ کی سمجھ کو پیروں تلے روند کر خود ساختہ تحقیق اور نفسانی خواہشات کے مطابق عمل کرنے کا نام ہے۔ جوبھی فتنہ اٹھتا ہے اس کی ابتداء اسی ترک تقلید سے ہوتی ہے ۔کچھ فتنوں کا حال بطور ِنمونہ پیشِ خدمت ہے۔
قبر پرستی:
ایک دفعہ حکیم العصرحضرت مولانا مفتی عبدالمجید لدھیانوی مدظلہ ،شیخ الحدیث باب العلوم کہروڑ پکا،کے سامنے ایک شخص کہنے لگا کہ مقلد ہی ہمیشہ قبروں پر سجدہ کرتے ہیں، غیرمقلدوں نے کبھی قبروں پر سجدہ نہیں کیا ۔ اس پر حضرت حکیم العصر مدظلہ نے فرمایا :بھئی! مقلد اس کو کہتے ہیں جو ائمہ کرام کی تقلید کرے اور کسی امام سے یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے قبروں کو سجدہ کرنا جائز قرار دیا ہو ،تو ان کی تقلید کرنے والے قبروں پر سجدہ بھی نہیں کرتے اور جو سجدہ کرتے ہیں وہ ان کے مقلد نہ ہوئے بلکہ غیرمقلد ہوئے۔تو پتہ چلاقبروں پر سجدہ کرنا غیرمقلد وں کا کام ہے۔
پھر وہ شخص کہنے لگا: اچھا ایک اور بات یہ بھی ہے کہ آج جن کی قبروں پر سجدے ہوتے ہیں وہ تمام مقلدین ہیں۔ جیسے حضرت سلطان باہورحمہ اللہ ،خواجہ علی ہجویری رحمہ اللہ وغیرہ ،جبکہ غیر مقلدین میں سے کسی بزرگ کی قبر پر سجدہ ریزی نہیں ہوتی۔جیسے داؤد غزنوی،نواب صدیق حسن خان وغیرہ ۔اس پر حکیم العصر مدظلہ نے فرمایا: پچھلی امتوں میں یہود ونصاریٰ نے انبیاء کرام علیہم السلام کی قبروں پر سجدے کئے، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارٰى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ۔
(صحیح البخاری ج1ص177)
وہاں لعنتوں والا کام یہودونصاریٰ نے کیا کہ انبیاءعلیہم السلام کی قبور کو سجدہ گاہ بنایا اور یہاں لعنتیوں والا کام ان غیرمقلدوں نے کیا ،جنہوں نے ائمہ کرام کے منع کے باوجود ترک تقلید کرتے ہوئے بزرگوں کی قبروں کوسجدہ گاہ بنا لیا ۔حضرت حکیم العصر دامت برکاتہم کے اس حکیمانہ جواب سے بالکل واضح ہوگیا کہ قبر پرستی کی جڑ اور بنیاد ''ترک تقلید ''ہی ہے۔ غیرمقلدین کے صف اول کے ''مجدد'' ، ''علامہ'' وحیدالزمان نے اپنی کتاب ہدیۃ المہدی پر لکھا ہے:
فلو فعل ہذہ الافعال التعظیمیۃ مثل الطواف او التقبیل او القیام او الانحناء او الرکوع او السجود عند قبر نبی او ولی وکان قصدہ التحیۃ لصاحب القبر دون العبادۃ فیاثم غیر انہ لا یصیر مشرکا ولا کافرا۔
(ص15) ترجمہ: اگر انسان یہ افعال تعظیمیہ مثلاً طواف، بوسہ، قیام،جھکنا،رکوع یاسجود نبی یا ولی کی قبر کے پاس کرتا ہے اور اس کا مقصد صاحبِ قبر کی تعظیم ہو نہ کہ عبادت، تو یہ گناہ گار تو ہو گا لیکن مشرک وکافر نہ ہو گا۔
الحاد:
دین میں ''الحاد'' کی بنیاد بھی ترک تقلید ہی ہے۔ قرآن کی اصطلاح میں آیات قرآنی سے عدول وانحراف کو "الحاد "کہا جاتا ہے۔عام طور پر الحاد ایسے انحراف کو کہا جاتا ہے کہ ظاہر میں قرآن کریم کی آیات پر ایمان اور تصدیق کا دعوی ہومگر ان کے معانی اپنی طرف سے گھڑے جائیں جو جمہورامت کے خلاف ہوں۔جیسے غلام احمد پرویز لفظ'' اللہ'' سے اللہ کا ذاتی نام مراد لینے کے لیے تیار نہیں بلکہ کہتا ہے کہ اس سے مراد ''قانون'' ہے ۔ اسی طرح علامہ مشرقی نے شیطان سے کوئی خاص شخصیت مراد نہیں لی بلکہ اس کا معنی" غصہ" کیا اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کے بارے میں کہا کہ جبرئیل کوئی فرشتہ نہیں ہے بلکہ ایک پاکیزہ قوت کا نام ہے۔ ان تمام ''محککین'' نے یہ معانی تمام امت سے کٹ کر کیے ہیں۔ وجہ وہی غیرمقلدانہ طبیعت تھی کہ اسلاف امت سے کٹ کر یہ معانی کرتےچلے گئے۔مرزا غلام احمد قادیانی پہلے غیرمقلد تھا جیسا کہ اس کے بیٹے مرزا بشیر نے اس کی سیرت میں لکھا ہے کہ عقائد وتعامل کے لحاظ سے مرزا قادیانی اہل حدیث [غیرمقلد]تھا۔
(سیرت المہدی ج1ص334)
اور مرزا غلام احمد قادیانی کا خلیفہ اول حکیم نور الدین بھی غیرمقلد ہی تھا۔
(تاریخ احمدیت ج4ص69)
غیرمقلدین کے مولوی حسین بٹالوی اپنے 25سالہ تجربے کی بنیاد پر تحریر کرتے ہیں کہ لوگ بے علمی کی وجہ سے تقلید کو ترک کرتے ہیں اور پھر اسلام کو سلام کربیٹھتے ہیں۔
(رسالہ اشاعت السنہ نمبر2 ج11مطبوعہ1888ء)
مولوی موصوف اپنی اس بات سے اس کہاوت کے مصداق بنتے ہیں "گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے"۔ موصوف خود غیرمقلد ہیں اور ان کے خطاب کا رخ بھی غیرمقلدین ہی کی طرف ہے۔
انکار حدیث:
اس فتنہ کی بنیاد بھی ترک تقلید ہی ہے۔ منکرین حدیث کی تاریخ کو دیکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ یہ لوگ پہلے غیر مقلدیت کے زینہ پر قدم رکھتے ہیں اور بالآخر انکار حدیث کر کے اپنے دل سیاہ کر بیٹھتے ہیں۔ مشہور منکر حدیث عبداللہ چکڑالوی غیرمقلد ہی تھا۔ شیخ محمداکرام ان کے متعلق لکھتے ہیں:یہ اپنے آپ کو اہل قرآن کا لقب دیتے ہیں۔اس گروہ کا بانی مولوی عبداللہ چکڑالوی پہلے اہل حدیث [غیرمقلد]تھا۔
(موج کوثر ص71)
منکر ِحدیث نیاز فتح پوری بھی پہلے غیرمقلد ہی تھا، پھر منکر حدیث بنا ، اس کی تحریرات اس پر شاہد ہے۔ ایک مقام پر مسلمانوں کے بارے میں لکھتا ہے: ان سب کے نزدیک اسلام نام ہے صرف کورانہ تقلید کا اور تقلیدبھی رسول اللہ واحکام رسول کی نہیں بلکہ بخاری ومسلم ومالک وغیرہ کی۔
(من ویزدان حصہ اول ص547)
ان کے علاوہ بھی جتنے منکرین حدیث ہیں ان کا تخم ضریر بھی غیرمقلدیت ہی ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر عدم اعتماد:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسی مقدس ہستیاں جن کو قرآن میں ''رضی اللہ عنہم'' کا سرٹیفکیٹ ملا اور ان کے ایمان کو امت کے لیے کسوٹی قرار دیا گیا۔ ان عظیم ہستیوں پر اعتماد نہ کرنے اوران کو حجت نہ ماننے والوں کی کڑی بھی غیرمقلدیت سے ملتی ہے۔ غیرمقلدین کے جدامجد نواب صدیق حسن خان بھوپالی نے لکھا ہے :
فعل الصحابی لایصلح حجۃ
(التاج المکلل ص292)
صحابی کا فعل حجت نہیں بن سکتا۔
اور غیرمقلدین کے ''شیخ الکل فی الکل'' نذیر حسین دہلوی بھی نہ رہ سکے اور لکھا:
زیرا کہ قول صحابی حجت نیست
(فتاوی نذیریہ ج1ص340)
ان کے'' شیخ العلام'' ان سے بھی دو قدم آگے بڑھے اور یہ لکھ مارا:
ومنہ یعلم ان من الصحابۃ من ھو فاسق کالولید ومثلہ یقال فی حق معاویۃ وعمر و مغیرۃ وسمرۃ
(نزل الابرار ج2ص94)
ترجمہ: اس سے معلوم ہوا کہ کچھ صحابہ فاسق ہیں ،جیسے ولید ۔ اسی کے مثل کہا جائے گا معاویہ،عمرو، مغیرہ اور سمرہ کے حق میں [کہ یہ تمام صحابہ بھی فاسق تھے ۔۔۔نعوذباللہ]
محترم قارئین! آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ان لوگوں کے زہریلےقلم کو ملاحظہ کیا اور حقیقت بھی یہی ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے قول وفعل کو حجت نہ ماننا اور ان کو فاسق تک کہنا بغض ِصحابہ رضی اللہ عنہم کا مظہر ہے اور ان تمام ترگستاخیوں کا سبب بھی'' ترک تقلید ''ہی ہے۔
فقہاء کرام رحمہم اللہ کی گستاخی:
فقہاءِ دین کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ خود دین اسلام کی تاریخ قدیم ہے۔ ایک مؤرخ کے لیے ناممکن ہے کہ تاریخ اسلام کے تذکرے میں فقہاء کرام کی فقہی خدمات سے صرف ِنظر کرسکے۔نصِ قرآنی :
أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ
(النساء:59)
ترجمہ: اطاعت کرو اللہ تعالیٰ، رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور ان کی جو تم میں صاحبِ امر ہیں۔
میں '' أُولِي الْأَمْرِ '' کے مصداق فقہاء کرام کی عظیم الشان اور ناقابل انکار خدمات کا انکار سورج کی روشنی کو انگلی سے چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
«فَقِيه واحِد أشدُّ على الشَّيْطانِ من ألْف عَابِد»
(الحدیث )
ان عظیم ہستیوں کی گستاخی صرف ترک تقلید کے زہر سے بھرے سانپ سے ڈسا مریض ہی کرسکتا ہے۔ ''علامہ'' وحید الزمان غیرمقلد نے لکھا ہے :خدا ان فقہاء سے بچائے انہوں نے زندگی میں بہت سی باتیں دین میں بڑھائیں اب مرنے کے بعد بھی پیچھا نہیں چھوڑتے۔
(لغات الحدیث ج2ص285)
نعوذباللہ ۔یہ بغض فقہاء کی بدترین مثال ہے۔
غیرمقلدین کے پیر داود غزنوی لکھتے ہیں :…… دوسرے لوگوں کی یہ شکایت کہ اہل حدیث [غیرمقلدین]حضرات ائمہ اربعہ[فقہاء]کی توہین کرتے ہیں بلا وجہ نہیں ہےاور میں دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے حلقہ میں عوام اس گمراہی میں مبتلاء ہورہے ہیں۔
(سوانح داؤد غزنوی ص87)
ایک اور واقعہ بھی ملاحظہ ہو جو عبرتناک بھی ہےاور قابل مذمت بھی۔غیر مقلدین کے پیر مولوی عبدالجبار غزنوی کا ایک شاگرد تھا، نام اس کا عبدالعلی تھا، اس نے کہا کہ ابوحنیفہ سے تو میں اچھا اور بڑا ہوں۔ کیونکہ انہیں صرف 17حدیثیں آتی تھیں [حالانکہ وہ حافظ الحدیث تھے ، ملاحظہ ہو ''مقام ابی حنیفہ'' مصنفہ مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ۔ از ناقل]اور مجھے ان سے کہیں زیادہ یاد ہیں۔ جب یہ بات مولوی عبدالجبار صاحب تک پہنچی تو انہوں نے کہا مجھے لگتا ہے یہ شخص عنقریب مرتد ہوجائے گا اور وہ شخص ایک ہفتہ بعد مرزائی ہوگیا۔ اس پر مولوی عبدالجبار صاحب نے فرمایا کہ اس کی گستاخی کی اطلاع ملتے ہی بخاری شریف کی حدیث میرے ذہن میں آگئی: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ (حدیث قدسی)اور میری نظر میں امام ابوحنیفہ (رحمہ اللہ )ولی اللہ تھے۔ (سوانح داؤد غزنوی ص191)
اس واقعہ سے جہاں عبرت ملتی ہے ،یہ بات بھی کھل کر سامنے آتی ہے کہ فقہاء کی گستاخی بھی غیرمقلدانہ روش ہی کا ثمرہ ہے۔
محدثین رحمہم اللہ کی توہین:
امام بخاری رحمہ اللہ کے قصیدے پڑھ کر پیٹ پالنے والوں [غیرمقلدین] کی اپنی تحقیق کی مشین میں اگر امام بخاری رحمہ اللہ بھی آجائیں تو ان کی پگڑی اچھالنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ '' تلاش حق ''نامی کتاب غیرمقلدین کے ارشاد اللہ مان نے لکھی اور بصیرت سے خالی مبشر ربانی نے اس پر نظرثانی کی۔ کتاب کے ص 655 پر" نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب میں آنا" کے عنوان سے ایک باب قائم کیا۔اس کے تحت لکھا کہ اس عقیدہ کی عمارت بغیر بنیاد کے قائم ہے، یہ عقیدہ تو آیات قرآنیہ کا صریح کفر کرتاہے۔ (تلاش حق ص 655)
حقیقت یہ ہے کہ اس تکفیری فتوے کی زد میں اسلاف امت اور محدثین عظام خصوصاً امام بخاری رحمہ اللہ بھی آگئے ۔کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے باقاعدہ خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا باب قائم کیا ہے۔
بَاب مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ "۔
پھر اس کے تحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ذکر کیا :
مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ وَلَا يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي (بخاری رقم6993)
غیرمقلدین کے نزدیک تو اس وجہ سے معاذاللہ امام بخاری رحمہ اللہ صریح کافر ٹھہرے۔یہ محدثین کی توہین صرف غیرمقلدانہ ذہنیت اور خود رائی کی وجہ سے کی۔اللہ تعالیٰ ہمیں ترک تقلید جیسے مہلک مرض سے محفوظ فرمائے۔آمین

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔