Saturday 21 December 2013

مکتوب الشیخ محمد بن عبداللہ السُبیل سربراہ مسجد حرام و مسجد نبوی ﷺ


مکتوب الشیخ محمد بن عبداللہ السُبیل سربراہ مسجد حرام و مسجد نبوی ﷺ 


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مملکۃ عربیہ سعودیہ حوالہ 92/1
امور مسجد حرام و مسجد نبوی کے مرکزی ادارہ کے سربراہ کی جانب سے مورخہ 15-6-1414ھ الاخ الفاضل الاستاذ بشیر احمد حسیم اللہ بخش مدرس اول تفسیر القرآن والحدیث(حفظہ اللہ).

اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعد از سلام مسنون۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پس تحقیق آپ کا مکتوب گرامی موصول ہوا۔

آپ نے اس بات کی صحت کے متعلق وضاحت طلب کی ہے کہ کیا آیمہ حرمین شریفین مقلد ہیں ؟ اور حنبلی ہیں؟ اور کیا وہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کو اقوال آیمہ کی وجہ سے رد کتے ہیں ؟
سو اللہ کی توفیق سے میں کہتا ہوں۔ سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور درود و سلام ہو رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل و اصحاب پر اور ان لوگوں پر جو آپ کی راہ پر چلے آپ کی رہنمایء کی بدولت
حمدوصلوۃ کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔ البتہ تحقیق اعداء اسلام کی عادت رہی ہے ماضی و حال میں اسلام کی بیخ کنی کرنے پر ابناء اسلام کے قلوب سے ۔ اور ان کے سوایل خبیثہ میں سے ہے کہ وہ فقہ و فقہاء کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کے راستے پر چلے اور بعض جاہلوں اور بےوقوفوں کو مسخر کیا۔ سو انہوں نے مذاہب کے متبعین ( یعنی مقلدین) کے سامنے اختلافی مسایل کو اچھالا تاکہ ایک طرف تو وہ ان کے درمیان فسادہ نزاع برپا کریں اور ان کو ان اختلافی مسایل کی وجہ سے ایسے امور سے غافل کردیں جو ان کو گھیرے ہوے ہیں اور دوسری طرف مسلمانوں کو فقہ وفہقاء پر اعتماد کی دولت سے محروم کر دیں اور ان کو احکام دین اور مذاہب سے باہر کر دیں نتیجتۃً و اہواء و آراء کے شرک میں مبتلا ہو جاءیں۔ اور البتہ تحقیق ماضی میں آیمہ اعلام ان سازشوں پر متنبہ ہوے تو انہوں نے ان اعداء اسلام کے چہروں سے نقاب الٹ دیا اور ان کے تمام راستوں میں ان کا تعاقب کیا۔ سو انہوں نے اختلاف فقہاء کی حقیقت کو واضح کرنے کے لیے چھوٹی اور بڑی کتابیں تالیف کیں۔ اور انہوں نے اصولی وفروعی اختلاف کے درمیان فرق واضح کیا۔ اور لوگوں پر ان اعداء اسلام کی بری نیات اور فساد مقاصد کو بھی خوب واضح کیا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا فرمان جو بعض فقہی اختلافی مسایل پر بحث کے بعد ہے ملاحظہ ہو شیخ نے فرمایا۔

" اور اس کی وجہ سے ان لوگوں کا معاون بن گیا جو اہل سنت کے مذاہب کے درمیان فتنہ پیدا کرتے ہیں تاکہ یہ داعیہ بن جاے ان کے اہل السنت والجماعت سے نکلنے کا اور رافضیوں اور ملحدین کے مذاہب میں داخل ہونے کا۔
بہرحال ہمارا حنبلی ہونا سو بلکل صحیح ہے وہ یعنی مسجد حرام اور مسجد نبوی کے آٰیمہ امام اہل السنت احمد بن حنبل کے پیروکار ہیں کیونکہ امام احمد بن حنبلؒ کے "امام اہلسنت" نام رکھنے پر علماء کا اجماع ہے پس جو شخص ان کے متبعین پر طعن کرتا ہے ۔ اپنے عمل بالسنت کے زعم کی وجہ سے وہ حقیقت میں امام موصوف کی ذات پر طعن کرتا ہے رہی یہ بات کہ وہ احادیث رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو رد کرتے ہیں سو ہم کہتے ہیں یہ بہت بڑا بہتان ہے ۔ سبحانک ھذا بہتان عظیم۔ مسجد حرام اور مسجد نبوی کے آیمہ اس سے بری ہیں بلکہ وہ اس شخص سے بھی بری ہیں جو ایسا کرتا ہے ۔

اور اگر ان میں سے کسی کے بارے میں ثابت ہو جاے کہ اس نے احادیث رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم میں سے کسی حدیث پر عمل ترک کیا ہے تو مناسب یہ ہے کہ اس کو اس بات پر محمول کیا جاے کہ اس کو اس حدیث کا علم نہیں یا ترک کنندہ کے نزدیک ثابت نہیں یا وہ اس اس حدیث کو بھول گیا یا اس کا اعتقاد اس حدیث کے عدم دلالت کا ہے یا اس حدیث کے معارض دوسری حدیث کے پاے جانے کا یقین ہے یا اس معارض کیوجہ سے متروک حدیث کے ضعف کا اعتقاد ہے جبکہ وہ متروک حدیث خود معارض بننے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
آخر میں عرض یہ ہے کہ بے شک آج مسلمانوں کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ اپنے اندر اس وسعت اور فراخدلی کو قایم رکھیں جو ان کے سلف صالحین میں تھی اور اپنے نفسوں پر اس امر کے بارے میں تنگی پیدا نہ کریں جس میں اللہ وسعت رکھی ہے ۔ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں کو حق بات پر جمع کر دے تو یہ کہ وہ ہمیں ہدایت کنندہ اور ہدایت یافتہ بنا دے ۔ اللہ تمہارا نگہبان ہو ۔



والسلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ
۔(دستخط) محمد بن عبداللہ السُبیل
امور مسجد حرام و نبویﷺ  کا سربراہ (چیرمین)۔
اور امام و خطیب مسجد حرام

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔