Tuesday 24 March 2015

لا مذہب ٹولہ ( نام نہاد اہلحدیث ) کی مکّاریاں


لا مذہب ٹولہ ( نام نہاد اہلحدیث ) کی مکّاریاں

🌲 میں کافی دنوں سے واٹس آپ پر لامذہب ٹولہ( غیر مقلدین) کی جانب سے ایک پیغام کا مشاہدہ کر رہا ہوں جس میں مسلک شافعی اور حنفی کی جنگ کا تذکرہ شامل ہے. لامذہب ٹولہ اس کو کونسی دین کی خدمت سمجهتا ہے الله جانے. اس کا تذکرہ میں نے مکہ مکرمہ میں مقیم میرے ایک ساتهی سے کیا تو انہوں نے میری رہنمائی فرماتے ہوئے عرض کیا اس کا تذکرہ مفتی سعید پالنپوری صاحب(محدث و استاد دارلعلوم دیوبند) نے تحفظ اہلسنت کانفرنس 2005 بنگلور میں اپنے خطاب میں بیان فرمایا تها کہ
"یہ لڑائی مسلکی لڑائی نہیں تهی بلکہ کرسی کی لڑائی تهی چونکہ دار القضاء حنفیوں کے ہاتھ میں تها تو شوافع چاہتے تهے کہ اس کو اپنے ماتحت لیا جائے" ان پرانی باتوں کو چھیڑ کر آج یہ غیر مقلد ٹولہ اہلسنت والجماعت (مذاہب اربعہ) کے درمیان جو اتحاد و اتفاق ہے اس کو ختم کرنا چاہتا ہے کہ ہم آپس میں لڑے، ختم ہوئے پرانے اختلافات کو ہوا دے کر ان کو دوبارہ آپس میں ٹکرا دیا جائے، اس سے ان کا تخریبی ذہن سامنے آچکا ہے نہ کہ تعمیری ذہن، اگر ان کے اس تخریبی ذہن کا کسی حکومت کو پتہ چل جائے تو کوئی بهی حکومت ان کو اپنی سرزمین پر رہنے کے لئے ایک گز زمین بهی میسر نہیں کریں گی اس لئے کہ ان کا ذہن ہی فتنہ فساد برپا کرنا اور مسلکی اختلافات کو فروغ دینا ہے. ان کے 100/125سالے تاریخ دیکھ کر ہی امت مسلمہ نے ان کو ملکہ ویکٹوریہ کا لقب یوں ہی عطا نہیں کیا تھا، اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ان کے وجہ سے امت میں انتشار پیدا ہوا ہیں، خارجی طاقتوں (انگریز) کو ان کی وجہ سے کافی سہارا مل رہا ہیں کہ اب اس ٹولہ کے ذریعہ امت میں فروعی مسائل چھیڑ کر ان کو اسی میں لگائے رکھے اور ہم اپنا کام بحسن خوبی انجام دیں، چونکہ اکثر جگہوں پر اس ٹولہ کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی اور فساد کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں ہے اسی لئے یہ اپنی جگہ پر بیٹهے بیٹهے رزیل حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ اگر دو رشتہ دار ایک گھر میں محبت و الفت کے ساتھ باتیں کررہے ہو اور کوئی تیسرا شخص آپ کے گھر کا اتحاد و اتفاق دیکھ کر حسد کریں اوردو رشتہ داروں کے درمیان پرانی باتوں کا تذکرہ کریں جس کا آج کے دور میں کوئی تعلق نہیں ہے کہ آپ کے دادا پردادا نے ان سے فلاں معاملہ میں لڑا تھا اتنی اتنی مدت تک قطع تعلق رہے تھے تو ایسے شخص کو پہلے ہی فرصت میں وہاں سے چلتا کردینگے یا اس کی اچهی خاصی مرمت کرینگے اس لئے کہ یہ فتنہ پرور ہے اور پھر دوبارہ وہی ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے۔
والفتنتہ اشد من القتل(اور فتنہ جنگ و جدال سے خطرناک چیز ہے)۔

دوسری بات! آج کل لامذہب ٹولہ واٹس آپ پر ایک ویڈیو شیر کرکے عوام میں یہ تاثر پیدا کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ مولانا الیاس رحمتہ اللہ علیہ اور مولانا یوسف رحمتہ الله علیہ کی قبریں مسجد کے اندر موجود ہے جبکہ یہ سراسر جهوٹ پر مبنی ہے، ان کی قبریں مسجد کے احاطہ(کمپاؤنڈ) کے باہر موجود ہے اور جس کی ممانعت کسی حدیث سے نہیں ملتی کہ مسجد کے احاطہ (کمپاؤنڈ) کے باہر مردے کو دفن کرنا حرام ہے.

ایسے ہی آج کل تبلیغی جماعت کے تعلق سے لامذہب ٹولہ سعودی علماء کے فتاوے کا سہارا لیکر اس کو غلط ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے اور ہر جگہ پر غلط سلط پیغامات روانہ کر رہے ہیں، جبکہ اس میں کچھ صداقت نہیں ہے. ہوا یوں کہ ہند و پاک کے لامذہب ٹولہ کے افراد جو جزیرة العرب میں مقیم ہے وہ وہاں کے علماء کو تبلیغی مرکز (نظام الدین، دہلی) کے نام سے حضرت نظام الدین اولیاء رحمہ الله کی قبر کی سیر کراتے ہے اور ان علماء کو یہ دهوکہ دیا جاتا ہے کہ یہی تبلیغی مرکز ہے جہاں پر جاہل عوام حضرت نظام الدین کی قبر کو سجدہ بهی کرتے ہوئے مناظر ان علماء کی انکهوں کے سامنے سے گذرتے ہیں چونکہ تبلیغی مرکز نظام الدین کے علاقہ میں واقع ہے اور نظام الدین اولیاء الله کی قبر بهی اسی علاقہ میں موجود ہے تو لامذہب ٹولے کے لئے غیر ملکی وفود کو دهوکہ میں ڈالنے کا ایک اچها موقع ہے، ان کی یہ ایک ادنی سی چوری سے پردہ ہٹایا گیا ہے اور نہ جانے کتنی اور کارستانیاں اور کالے کرتوت ان کے موجود ہے جن کے ذریعہ یہ غیر ملکیوں کو دهوکے میں رکهتے ہیں اور ابهی تک وہ راز ہی بنے ہوئے ہیں .. ظاہر ہے جب ان کو غلط جگہ پر اور غلط معلومات دی جائے گی تو ان کی جانب سے فتوی بهی ایسے ہی صادر ہونگے، جن بے چاروں کو نہ کبهی جماعت میں نکلنے کا موقع ملا نہ کبهی اس جماعت سے سابقہ پڑا بلکہ سنی سنائی باتوں پر اعتبار کرکے اور لامذہب ٹولہ کے فریب میں پهنس کر غلط فتوے دئے. اس کی ایک مثال میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں جس کو میرے مکہ مکرمہ کے ساتهی نے بیان کیا کہ جس سے اس لامذہب ٹولے کا مکروه چہرہ اور تخریبی ذہن سامنے آجاتا ہے "سعودی عرب کا ایک وفد جو ہندوستان آیا ہوا تها اور اس لامذہب ٹولے نے ان کو حضرت نظام الدین کی قبر کی زیارت کرائی اور ان سے یہ جهوٹ کہا کہ یہیں تبلیغی مرکز نظام الدین ہے، واپسی پر نماز کا وقت ہوا تو بنگلے والی مسجد یعنی تبلیغی مرکز بھی اسی راستہ پر واقع تها تو انہوں نے اسی مسجد میں نماز ادا کی اس دوران وہاں پر عرب جماعت موجود تھی اور اس عرب جماعت نے عرب وفد کا استقبال کیا، اس کے بعد اس وفد کو لیکر عرب جماعت نے مولانا سعید احمد خان صاحب (جو اس وقت سعودی عرب کے امیر بھی تھے) کے پاس چلے گئے. مولانا نے ان کو تبلیغی جماعت کا پورا تعارف کرایا جس کو سن کر عرب وفد بہت متاثر ہوا اور اس وفد کو بتایا گیا کہ یہی تبلیغی مرکز ہے اور ان کو پوری جگہ دکھادی گئی کہ فلاں جگہ پر تعلیم ہوتی ہے، فلاں جگہ پر بیانات و عربی ترجمہ ہوتے ہیں، عرب جماعت کے قیام کرنے کی جگہ اور تشکیل کرنے کی جگہ، پهر وہاں سے مختلف علاقوں میں جماعتوں کا روانہ کرنا وغیرہ وغیرہ تمام سے واقف کرایا گیا تو اس وقت اس سعودی وفد نے کہاں کہ ہمیں بعض اہلحدیث حضرت نظام الدین اولیائؒ کی قبر پر لے گئے تھے اور یہ باور کرایا تھا کہ یہی تبلیغی مرکز ہے اور ہم کو مغالطہ میں ڈالا تھا۔

موجودہ لامذہب ٹولہ(اہلحدیث) کی خمیر میں شروع سے ہی دهوکہ اور فریب  چهپا ہوا ہے اور قرآن و حدیث کے نام سے سادہ لوح مسلمانوں کو دهوکہ دینا ان کا وتیرہ بن گیا ہے. الله حفاظت فرمائیں.
ذیل میں ہم سعودی عرب کے چوٹی کے علماء کے فتاوے کی لنک پیش کر رہے ہیں جس کے مطالعہ کے بعد حقیقت معلوم ہو جائے گی. چونکہ فتاوے عربی میں ہے جو عربی نہ جانتا ہو وہ معتبر عرب دان سے رجوع کریں.

http://www.almeshkat.net/vb/showthread.php?t=70951#gsc.tab=0

http://juhadfiddeen.blogspot.com/p/blog-page_7505.html?m=1

http://juhadfiddeen.blogspot.com/p/blog-page_7442.html?m=1


بشکریہ  : مولانا  احمد سعید پالنپوری

0 تبصرے comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔